مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

نفاس ← → عورتوں سے متعلق خون کے دھبّے کے احکام

حیض کے متفرق مسائل

مسئلہ 571: جن مقامات میں خون دس دن سے زیادہ آتا ہے وہاں پر خون حیض کو استحاضہ سے الگ کرنے کے لیے شرط ہے کہ بعض دنوں میں خون حیض کی نشانیاں[73] رکھتا ہو اور بعض دنوں میں استحاضہ کی نشانیاں[74] رکھتا ہو، لیکن حیض کی نشانیاں رکھنے والے خون کے لیے شرط نہیں ہے حیض کے تمام صفات رکھتا ہو بلکہ اگر کوئی ایک صفت پائی جاتی ہو تو کافی ہے۔ لیکن اگر خون کے بعض ایام میں کوئی ایک صفت حیض پائی جاتی ہو اور بعض دوسرے ایام میں حیض کی دو یا تین صفت پائی جاتی ہو تو ایسا خون فاقد صفات شمار ہوگا۔ اسی طرح اگر بعض دنوں میں خون حیض کے بعض صفات رکھتا ہو اور دوسرے بعض دنوں میں حیض دوسرے بعض صفات رکھتا ہو تو ایسا خون صفات كا حامل نہ ہوگا، اسی طرح اس خون میں جو دس دن سے زیادہ آئے اگر ایسا خون جو حیض کے صفات رکھتا ہے۔ تین دن پراکندہ طور پر شروع کے دس دن میں آئے تو یہ خون صفات كا حامل نہ ہوگا۔

مسئلہ 572: مبتدئہ ، مضطربہ، ناسیہ اور وہ عورت جو عادت عددیہ رکھتی ہو اگر انہیں کوئی خون آئے جس میں حیض کی نشانیاں ہو ں یا یقین کریں کہ یہ خون تین دن تک آئے گا اگرچہ حیض کی نشانیاں نہ رکھتا ہو تو ضروری ہے عبادت کو ترک کریں اور اگر بعد میں سمجھیں کہ حیض نہیں تھا تو ضروری ہے جن عبادتوں کو انجام نہیں دیا ہے اس کو بجالائیں ۔

مسئلہ 573: وہ عورت جسے معمولاً ہر مہینے ایک مرتبہ خون آتا ہے اگر اسے ایک مہینے میں دو مرتبہ خون آئے جب کہ دونوں خون میں سے ہر ایک تین دن سے کم نہ ہو اور دس دن سے زیادہ بھی نہ ہو اور دونوں خون کے دوران پاک ہو چنانچہ وہ ایام کے دوران جو پاک تھی دس دن سے کم نہ ہو تو لازم ہے دونوں کو حیض قرار دے اگرچہ ان دونوں خون میں سے ایک یا دونوں حیض کی نشانیاں نہ رکھتا ہو یا عادت کے دنوں میں نہ ہو ۔

مسئلہ 574: وہ عورت جو عادت نہ رکھتی ہو اور اس کا خون برقرار رہے اور دس دن سے زیادہ خون آئے اور خون کے صفات کے مختلف ہونے کے اعتبار سے لازم ہے کہ حیض کو تشخیص دے تو چنانچہ مثلاً تین دن یا اس سے زیادہ ایسا خون آئے جو حیض کے صفات رکھتا ہو اور وہ خون دس دن سے زیادہ نہ ہو اور اس کے بعد دس دن یا اس سے زیادہ ایسا خون آئے جو استحاضہ کی نشانیاں رکھتا ہو اور پھر دوبارہ تین دن یا اس سے زیادہ ایسا خون آئے جو حیض کی نشانیاں رکھتا ہو اور وہ خون دس دن سے زیادہ بھی نہ ہو اور تمام خون جو آیا ہے سب متصل ہو تو لازم ہے کہ پہلے خون اور آخری خون جو حیض کی نشانیاں رکھتا تھا اس کو حیض قرار دے اور درمیانی خون کو استحاضہ قراردے ۔

لیکن اگر عورت عادت وقتیہ رکھتی ہو تو اس مثال میں دو خون میں سے کوئی ایک جو حیض کی نشانیاں رکھتا ہو وہ اس کی عادت کے دنوں کے مطابق ہو اور دوسرا خون اس کی عادت کے دنوں میں نہ ہو تو فقط جو اس کی عادت کے دنوں میں ہے اور حیض کی نشانیاں رکھتا ہو اسے حیض قرار دے اور بقیہ کو استحاضہ قرار دے۔

مسئلہ 575: اگر کوئی عورت چند دنوں کو حیض قرار دے اور عبادت نہ کرے بعد میں سمجھے کہ حیض نہیں تھا تو ضروری ہے جو نماز اور روزہ ان دنوں میں بجانہیں لائی ہے ان کی قضا کرے اور اگر چند دن اس خیال سے کہ حیض نہیں ہے عبادت کرے اور بعد میں سمجھے کہ حیض تھا اگر ان دنوں میں روزے رکھے ہوں تو ضروری ہے اس کی قضا کرے۔


[73] نشانیاں وہی ہیں جو حیض کے صفات مسئلہ نمبر 467 میں ذکر کی گئیں ہیں۔
[74] استحاضہ کی نشانیاں مسئلہ نمبر 596 میں ذکر کی گئیں ہیں۔
نفاس ← → عورتوں سے متعلق خون کے دھبّے کے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français