مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

والد کی قضا نماز (جو بڑے بیٹے پر واجب ہے) ← → مسافر کی نماز کے دوسرے احکام

قضا نماز

مسئلہ 1649: جس شخص نے یومیہ نماز اپنے وقت پر نہیں پڑھی ہے یا پڑھی تھی لیکن شرعاً باطل تھی لازم ہے کہ اس کی قضا بعد میں بجالائے ؛ مگر نماز جمعہ کہ اگر اس کا وقت گزر گیا ہو [155] تو مکلف کو نماز ظہر پڑھنی ہوگی، چنانچہ نماز ظہر کو اس کے وقت میں نہ بجا لائےتو لازم ہے کہ قضا بجالائے اور اسی طرح ہے واجب نماز کی قضا جسے مکلف نے اس کے وقت میں نہیں پڑھی ہے بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر وہ نماز جو معین وقت میں نذر (منت) کی وجہ سے اس پر واجب ہوئی ہو بجالائے، البتہ نماز عید فطر اور قربان کی قضا نہیں ہے اور نماز آیات کی قضا کے احکام بعد میں ذكر ہوںگے اور اس حکم میں عمد، فراموشی، غفلت، لاعلمی میں کوئی فرق نہیں ہے۔

اس حکم کے بعض افراد استثنا ہیں من جملہ:

بے ہوش رہا ہو[156]اور اسی طرح وہ عورت جو نماز کے تمام وقت میں حیض یا نفاس کی حالت میں رہی ہو۔

لیکن جو شخص نماز کے تمام وقت میں سویا رہ گیا ہو یا مست ہونے کی وجہ سے نماز نہ پڑھی ہو واجب ہے اس کی قضا بجالائے۔

مسئلہ 1650: جس شخص پر قضا نماز ہے لازم ہے کہ اس کے پڑھنے میں کوتاہی نہ کرے گرچہ فوراً پڑھنا واجب نہیں ہے لیکن جو شخص کسی واقعہ درپیش ہونے کی وجہ سے مطمئن نہیں ہے کہ اگر اپنی قضا نمازوں کوبجا لانے میں تاخیر کرے تو بعد میں اسے بجالائے مثلاً بیمار ہو اور مر جانے کا خوف ہوتو لازم ہے کہ اپنی قضا نمازوں کو فوراً بجالائے۔

مسئلہ 1651: جس شخص پر قضا نماز ہے وہ مستحب نماز پڑھ سکتا ہے۔

مسئلہ 1652: یومیہ نمازوں کی قضا میں ترتیب لازم نہیں ہے مگر وہ نمازیں جن کی ادامیں ترتیب ہے جیسے ایک دن کی ظہر و عصر یا ایک شب کی مغرب و عشا لیکن اگر ایک دن کی نماز ظہر اور دوسرے دن کی نماز عصر قضا ہوئی ہو یا ایک شب کی نماز مغرب اور دوسرے دن کی عشا قضا ہوئی ہو ان کے درمیان ترتیب کی رعایت کرنا لازم نہیں ہے۔

مسئلہ 1653: اگر انسان چند غیریومیہ نمازوں کی قضا جیسے نماز آیات بجالانا چاہے یا ایک یومیہ نماز اور چند غیر یومیہ نماز کی قضا بجالانا چاہے ان کا ترتیب سے بجالانا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ 1654: جس شخص کو معلوم ہے کہ ایک چار رکعتی نماز نہیں پڑھی ہے لیکن نماز ظہر ہے یا نماز عشا اگر ایک چار رکعت نماز اس نماز کی قضا کی نیت سے جو نہیں پڑھی ہے بجالائے کافی ہے اور حمد اور سورہ کے بلند آواز سے پڑھنے میں مختار ہے یعنی پورے حمد اور سورہ کو آہستہ یا پورے حمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھ سکتا ہے۔

مسئلہ 1655: جس شخص کی چند نماز صبح یا چند نمازظہر قضا ہوگئی ہے اور ان کی تعداد نہ جانتا ہو یا بھول گیا ہو مثلاً نہ جانتا ہو تین چار یا پانچ نماز تھی چنانچہ كم از كم مقدار کو پڑھے کافی ہے لیکن بہتر ہے کہ اتنی نماز پڑھے کہ اسے یقین ہوجائے تمام قضا نمازوں کو پڑھ لیا ہے مثلاً یقین ہو کہ چند نماز صبح اس سے قضا ہوئی ہے اور یقین ہو کہ دس سے زیادہ نہیں ہے بہتر ہے احتیاطاً دس نماز صبح پڑھے۔

مسئلہ 1656: اگر انسان احتمال دے رہا ہو کہ اس پر قضا نماز ہے یا اپنی نمازوں کو صحیح نہیں پڑھا ہے ، مستحب ہے احتیاطاً ان کی قضا بجالائے۔

مسئلہ 1657: جس شخص پر گذشتہ دنوں کی صرف ایک قضا نماز ہے بہتر ہے کہ اگر نماز کی فضیلت کا وقت نہ جا رہا ہو تو پہلے قضا پڑھے پھر یومیہ نماز میں مشغول ہو اور اسی طرح اگر گذشتہ دنوں کی نماز قضا اس پر نہ ہو لیکن اسی دن کی ایک یا اس سے زیادہ نماز قضا ہوگئی ہو تو اگر نماز کی فضیلت کا وقت نہ جا رہا ہو تو بہتر ہے کہ اس دن کی قضا پڑھے پھر ادا نماز پڑھے۔

مسئلہ 1658: اگر نماز کے درمیان یاد آئے کہ اسی دن کی ایک یا زیادہ نماز اس سے قضا ہوئی ہے یا گذشتہ دنوں کی صرف ایک قضا نماز اس پر واجب ہے چنانچہ وقت وسیع ہو اور نیت کا قضا نماز کی طرف پلٹانا ممکن ہو اور اس دن کی نماز کا وقت فضیلت بھی نہ جا رہا ہو بہتر ہے کہ قضا نماز کی نیت کرے مثلاً اگر ظہر کی نماز میں تیسری رکعت کے رکوع سے پہلے یاد آئے کہ اس دن کی نماز صبح قضا اس پر واجب ہے تو اگر نماز ظہر کی فضیلت کا وقت تنگ نہ ہو تو نیت کو نماز صبح کی طرف پلٹادے اور اسے دو رکعتی تمام کرے پھر نماز ظہر پڑھے لیکن اگر اصلی نماز کا وقت تنگ ہو یا نیت کو پلٹا نہ سکتا ہو مثلاً نماز ظہر کی تیسری رکعت کے رکوع میں یادآئے کہ نماز صبح نہیں پڑھی ہے کیونکہ اگر نماز صبح کی نیت کرے گا تو رکوع جو رکن ہے زیادہ ہو جائے گا نیت کو نماز صبح کی قضا کی طرف نہیں پلٹا سکتا۔

مسئلہ 1659: اگر گذشتہ دنوں کی قضا نمازیں انسان پر ہو اور ایک یا زیادہ نماز اسی دن کی اس کی قضا ہوئی ہو چنانچہ ان تمام کو قضا کرنے کے لیے وقت نہ ہو یا اس دن نہ پڑھنا چاہتا ہو مستحب ہے اس دن کی قضا نماز کو ادا نماز سے پہلے بجالائے۔

مسئلہ 1660: جب تک انسان زندہ ہے گرچہ اپنی نمازوں کی قضا کرنے سے ناتوان ہو، کوئی دوسرا اس کی نمازوں کی قضا نہیں بجالاسکتا۔

مسئلہ 1661: قضا نماز، جماعت سے پڑھ سکتے ہیں خواہ امام جماعت کی نماز ادا ہو یا قضا اور ضروری نہیں ہے کہ دونوں ایک نماز پڑھ رہے ہوں مثلاً اگر نمازصبح کی قضا امام کی ظہر یا عصر کی نماز میں پڑھے تو حرج نہیں ہے ، لیکن جس قضا نماز کو امام جماعت پڑھ رہا ہے یقینی طور پر قضا ہونی چاہیے اور اگر وہ قضا نماز جو امام جماعت پڑھ رہا ہے احتیاطی ہو اس کی اقتدا احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے، مگر یہ کہ ماموم کی نماز بھی احتیاطی ہو اور امام کی احتیاط کا سبب اور ماموم کی احتیاط کا سبب دونوں ایک ہو۔[157]

اور اس ماموم کے لیے جو نہیں جانتا ہو کہ وہ قضا نماز جو امام پڑھ رہا ہے یقینی ہے یا احتیاطی تحقیق کرنا لازم نہیں ہے۔

مسئلہ 1662: مستحب ہے کہ ممیّزبچے کو یعنی وہ بچہ جو اچھے برے کو تشخیص دیتا ہو، نماز پڑھنے اور دوسری عبادتوں کے لیے عادت ڈلوائے بلکہ مستحب ہے اسے قضا نمازوں کے پڑھنے پر بھی آمادہ کریں لیکن یہ کام اس طرح کرے کہ اس کےلیے نماز اور دوسری عبادتوں سے بیزاری کا سبب نہ بنے۔

[155] نماز جمعہ کا وقت جمعہ کے دن اول ظہر عرفی ہے۔

[156] اگر بے ہوشی خود انسان کے اختیار سے ہو مثلاً آپریشن کرنے کے لیے خود کو ڈاکٹر کے اختیار میں قرار دیا ہو چنانچہ نماز کے تمام وقت میں بے ہوش رہا ہو احتیاط واجب کی بنا پر اس کی قضا بجالائے اور اگر نماز کے کچھ وقت میں بے ہوش رہا ہو کہ اپنی نماز صحیح طور پر گرچہ صرف واجبات پر اکتفا کرنے کے ذریعے پڑھ سکتا ہو تو واجب ہے کہ اس کی قضا بجالائے۔

[157] البتہ اگر امام اور ماموم (یا مامومین) ایک میت کے لیے احتیاطی قضا نماز پڑھ رہے ہوں ضروری نہیں ہے کہ سب کے احتیاط کا سبب ایک ہی ہو بلکہ یہی بات کہ اس میت کی قضا نمازوں کو بجالانے کے قصد سے پڑھ رہے ہوں کافی ہے۔
والد کی قضا نماز (جو بڑے بیٹے پر واجب ہے) ← → مسافر کی نماز کے دوسرے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français