مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

2۔ تکبیرۃ الاحرام ← → نماز کے واجبات

1۔ نیت

مسئلہ 1126: انسان پر لازم ہے کہ نماز کو قربت کی نیت یعنی خدا وند متعال کی بارگاہ میں تذلّل (عاجزی و انكساری) اور بندگی کا اظہار کرنے کے لیے بجالائے اور ضروری نہیں ہے کہ نیت کو دل سے گزارے یا مثلاً زبان سے کہے: چار رکعت نماز پڑھتا ہوں قربۃً الی اللہ ۔

مسئلہ 1127: اگر نماز ظہر یا نماز عصر میں نیت کرے کہ چار رکعت نماز پڑھتا ہوں اور معین نہ کرے ظہر کی ہے یا عصر کی اس کی نماز باطل ہے لیکن کافی ہے نماز ظہر کو پہلی نماز کے عنوان سے اور نماز عصر کو دوسری نماز کے عنوان سے معین کرے اور جس شخص پر مثال کے طور پر نماز ظہر کی قضا واجب ہے اگر نماز ظہر کے وقت اس قضا نماز یا ادا نماز ظہر کو پڑھنا چاہتا ہو توجو نماز پڑھنا چاہتا ہے نیت میں معین کرے۔

مسئلہ 1128: ضروری ہے کہ انسان نماز کے شروع سے آخر تک اپنی نیت پر باقی رہے پس اگر نماز کے درمیان اس طرح غافل ہو جائے کہ اگر اس سے پوچھیں کیا کر رہے ہو تو معلوم نہ ہو کہ کیا کہے تو اِس صورت میں اس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ 1129: ضروری ہے کہ انسان فقط خدا کے سامنے تواضع کرنے کے لیے نماز پڑھے پس اگر نماز گزار ریاكاری کرے یعنی لوگوں کو دکھانے کے لیے نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل ہے خواہ صرف غیر خدا کے لیے ہو یا خدا اور غیر خدا دونوں کے لیے ہو۔

مسئلہ 1130: اگر نماز کے بعض حصے کو گرچہ مختصر، غیر خدا کے لیے بجالائے خواہ وہ حصہ واجب ہو جیسے سورہٴ حمد، یا مستحب ہو جیسے قنوت اگر وہ غیر خدا کا قصد پوری نماز میں سرایت کرے تو اس کی نماز باطل ہے، مثلاً اگر کوئی شخص اپنی نماز میں ریا کرے اور اس کا قصد یہ ہو کہ قنوت میں ریا کرنے کے ذریعے اپنی نماز کو لوگوں کو دکھائے اس کی نماز باطل ہے ؛ کیونکہ ریا کا قصد اصل نماز میں سرایت کیا ہے اسی طرح جس حصّے میں ریا کیا ہے واجب ہو اور اس طرح ہو کہ اگر ایسے دوبارہ بجا لانا چاہے تو نماز باطل ہو جائے گی مثلاً کوئی نماز کے رکوع کو ریاكاری کے قصد سے بجالائے، گرچہ قصد ریاكاری فقط رکوع میں ہو اور پوری نماز میں سرایت نہ کرے، اس کی نماز باطل ہے کیونکہ اگر اسے دوبارہ قربت کی نیت سے بجالانا چاہے تو رکن زیادہ ہو جائے گا۔

مسئلہ 1131: اگر نمازگزار اصل نماز کے علاوہ دوسری خصوصیات جو نماز کے ساتھ انجام دے رہا ہے اس میں ریا كاری کرے، اس صورت میں اس وقت اس کی نماز باطل ہو جائے گی جب وہ خصوصیت اصل نماز میں سرایت کرے مثال کے طور پر اگر نماز گزار مخصوص جگہ جیسے مسجد یا مخصوص وقت میں جیسے اول وقت یا مخصوص طریقے سے مثلاً جماعت کے ساتھ یا پہلی صف میں نماز پڑھے اور اس کا قصد اس کام سے لوگوں کو اپنی نمازدکھانا ہو اس کی نماز باطل ہے لیکن اگر ریا كاری صرف خصوصیات میں ہو اور اصل نماز میں سرایت نہ کرے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ 1132: اگر انسان نماز کے افعال انجام دیتے وقت امر خداوندی انجام دینے کے علاوہ دوسرا بھی قصد (کہ وہ قصد ریاكاری یا کسی دوسرے حرام کی نیت نہ ہو۔) رکھتا ہو مثلاً اس کا قصد امر خداوند کے انجام دینے کی نیت سے نماز پڑھنے کے علاوہ اپنے بچے کو نماز سکھانا بھی ہو اگر اس ضمیمہ شدہ قصد (جسے سکھانے) میں قصد قربت رکھتا ہو اس کی نماز ہر صورت[120]میں صحیح ہے اور اگر اس ضمیمہ میں قصد قربت نہ رکھتا ہو تو اس کی نماز باطل ہے (بعض صورتوں میں احتیاط واجب کی بنا پر اور بعض صورت میں فتوے کی بنا پر باطل ہے)

[120] فرق نہیں ہے کہ ضمیمہ والا قصد مستقل ہو یا غیر مستقل ۔
2۔ تکبیرۃ الاحرام ← → نماز کے واجبات
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français