مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

رکوع کے مستحبات ← → رکوع کے واجبات اور اس کے احکام

رکوع کے دوسرے احکام

مسئلہ 1228:اگر رکوع کی مقدار بھر جھک نہ سکتا ہو تو کسی چیز پر تکیہ کرے اور کھڑے ہونے کی حالت سے رکوع میں جائے اور اگر تکیہ کرکے بھی معمول کے مطابق رکوع نہ کر سکتا ہو تو اتنی مقدار میں جسے عرف میں رکوع کہا جائے جھکے اور اگر اتنی مقدار بھی جھک نہ سکتا ہو تو رکوع کے لیے کھڑے ہو کر سرسے اشارہ کرے اور اگر نماز میں کھڑے ہونے سے بالکل عاجز ہو تو رکوع بیٹھ کر انجام دے ۔

مسئلہ 1229: جو شخص کھڑے ہوکر رکوع نہیں کر سکتا لیکن رکوع کے لیے بیٹھ کر جھک سکتا ہے تو کھڑے ہوکر نماز پڑھے اور رکوع کے لیے سر سے اشارہ کرے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ ایک دوسری نماز بھی پڑھے اور اس میں رکوع کے وقت بیٹھ جائے اور پھر رکوع کےلیے جھکے۔

مسئلہ 1230: جس شخص پر لازم ہے کہ رکوع کے لیے سر سے اشارہ کرے اگر سر سے اشارہ نہ کر سکتا ہو تو رکوع کی نیت سے آنکھوں کو بند کرے اور ذکرِ رکوع پڑھے اور رکوع سے اٹھنے کی نیت سے آنکھوں کو کھولے اور اگر یہ بھی نہ کر سکتا ہو تو اپنے دل میں رکوع کی نیت کرے اور احتیاط واجب کی بنا پر اپنے ہاتھ وغیرہ سے رکوع کے لیے اشارہ کرے اور ذکرِ رکوع پڑھے اور اس آخری صورت میں اگر نماز گزار بیٹھ کر رکوع کو سر کے اشارے سے انجام دے سکتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز کھڑے ہوکر (جس کا رکوع دل میں نیت کرکے ہاتھ وغیرہ اشارے سے کرے) پڑھے اور بیٹھ کر بھی (جس کا رکوع سر کے اشارے سے انجام دے) بجالائے۔

مسئلہ 1231: اگر رکوع بھول جائے اور سجدے میں پہونچنے سے پہلے یاد آئے تو کھڑا ہو جائے اور رکوع میں جائے ، چنانچہ کھڑے ہوئے بغیر خمیدہ حالت سے رکوع میں چلا جائے تو کافی نہیں ہے۔

مسئلہ 1232: اگر پیشانی زمین تک پہونچنے کے بعد یاد آئے کہ رکوع نہیں کیا ہے تو ضروری ہے کہ ركوع كی طرف پلٹ جائے اور رکوع کو کھڑے ہونے کے بعد بجالائے اور اگر دوسرے سجدے میں سر کو سجدے گاہ پر رکھنے کے بعد یاد آئے تو اس کی نماز، احتیاط لازم کی بنا پر باطل ہے۔

رکوع کے مستحبات ← → رکوع کے واجبات اور اس کے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français