مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

بسم الله الرحمن الرحيم
آیت اللہ سیستانی کی رائےکے مطابق ہندوستان میں بدھ (10-4-2024) ماہ شوال کی پہلی اور عید سعید فطر ہے۔

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

مستحبی نماز میں اجزا کا کم یا زیادہ کرنا ← → مہینہ كی پہلی تاریخ کی نماز

مستحبی نمازوں کے احکام

مسئلہ 1847: مستحبی نمازیں خواہ روزانہ کی نوافل ہو یا کوئی اور بیٹھ کر پڑھی جا سکتی ہے گر چہ کھڑے ہوکر بجالا سکتا ہو اور ضروری نہیں ہے کہ اس صورت میں دو رکعت کو ایک رکعت شمار کرے اور اگر دونوں رکعت ایک رکعت شمار کرنا چاہتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر دوسری دفعہ رجا کی نیت سے بجالائے مثلاً نافلہٴ مغرب كو جو چار رکعت دو سلام کے ساتھ ہے رجا كے طور پر چار رکعت اور دو سلام کے ساتھ اضافہ کرے تو مجموعی طور پر آٹھ رکعت ہو جائے گی۔

مسئلہ 1848: بہتر ہے انسان مستحبی نمازوں کو خواہ روزانہ کی نوافل ہو یا کوئی اور کھڑا ہو کر پڑھے البتہ نافلہٴ عشا (وُتَیرہ) کے علاوہ کہ جسے احتیاط واجب کی بنا پر بیٹھ کر پڑھا جا نا چاہیے۔

مسئلہ 1849: مستحبی نمازوں کو اضطرار اور ناتوانی کی حالت میں دائیں یا بائیں پہلو یا پیٹھ کے بل لیٹ کر وظیفے کے مطابق پڑھا جا سکتا ہے اور اس حال میں رکوع اور سجدے کو سر کے اشارے سے انجام دے گا لیکن اختیار کی حالت میں اس کا جائز ہونا محل اشکال ہے لیکن رجا کی نیت سے انجام دینے میں حرج نہیں ہے۔

مسئلہ 1850: مستحبی نماز (نافلۂ عشا کے علاوہ) میں جائز ہے کہ ایک رکعت کھڑے ہو کر اور دوسری رکعت بیٹھ کر بجالائے، بلکہ یہ بھی جائز ہے کہ ایک رکعت کے کچھ حصّے کو کھڑا ہوکر اور کچھ حصّے کو بیٹھ کر بجالائے۔

مسئلہ 1851: اگر مستحبی نماز کو بیٹھ کر پڑھے اور سورہ کے آخری کچھ حصے کو مثلاً ایک یا دو آیت کو باقی رکھے اور کھڑا ہو جائے اور پھر بقیہ سورہ کو پڑھے اور کھڑے ہونے کی حالت سے رکوع میں جائے اور نماز کو جاری رکھے تو یہ کام کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے حکم میں ہے اور کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کا ثواب رکھتا ہے۔

مسئلہ 1852: مستحبی نماز راستہ چلتے ہوئے پڑھی جا سکتی ہے اور اس طرح گاڑی ، ٹرین، ہوائی جہاز ، کشتی وغیرہ پر سواری کی حالت میں بھی پڑھی جا سکتی ہے اور ان دونوں صورتوں میں بدن کا استقرار اور ساكن ہونا نماز کی حالت میں لازم نہیں ہے اور نماز گزار رکوع اور سجدے کے لیے سر سے اشارہ کرے گا۔

قابلِ ذکر ہے کہ مستحبی نماز پڑھنے کے لیے اس صورت (راستہ چلتے ہوئے اور سواری کی حالت) کے علاوہ احتیاط واجب کی بنا پر قبلہ کی رعایت لازم ہے۔

مسئلہ 1853: وہ نمازیں جو امام زمانہ علیہ السلام کے زمانہٴ حضور میں واجب ہیں جیسے نماز عیدفطر اور عید قرباں ، اس میں قبلہ کی رعایت لازم ہے گرچہ ہمارے زمانے میں مستحب ہیں، لیکن وہ مستحبی نمازیں جو نذر و غیرہ کی وجہ سے انسان پر واجب ہوتی ہے چنانچہ انہیں راستہ چلتے ہوئے یا سواری کی حالت میں پڑھے تو قبلہ کی رعایت کرنا لازم نہیں ہے۔

مسئلہ 1854: مستحبی نماز کا خانہٴ کعبہ کے اندر یا اس کی چھت پر پڑھنا حرج نہیں ہے بلکہ مستحب ہے خانہٴ کعبہ کے اندر ہر رکن کے مقابل میں دو رکعت نماز پڑھے۔

مسئلہ 1855: جو شخص وضو یا غسل نہیں کر سکتا اس کےلیے مستحبی نمازوں کو تیمم کے ساتھ (اپنے وظیفے کے مطابق) پڑھنا جائز ہے ۔

مسئلہ 1856: بعض مستحبی نمازیں جیسے نماز وحشت جس میں حمد کے بعد مخصوص سورہ ہے اگر چاہتا ہے اس نماز کے دستور کے مطابق عمل کرے تو لازم ہے کہ اس سورہ کو پڑھے لیکن وہ مستحبی نمازیں جن میں حمد کے بعد کوئی خاص سورہ وارد نہیں ہوا ہے نماز گزار سورہ کو ترک کر سکتا ہے یا سورہ پڑھنے کے درمیان اسے چھوڑ کر رکوع میں جاسکتا ہے گرچہ وہ نماز نذر کرنے کی وجہ سے اس پر واجب ہو گئی ہو اس طرح مستحبی نماز میں حمد کے بعد دو یا چند سورہ پڑھنا بھی جائز ہے۔

مسئلہ 1857: جس شخص پر قضا نمازیں ہیں مستحبی نماز پڑھ سکتا ہے ؛ لیکن واجب نماز کی قضا بجالانے میں اتنی تاخیر کرنا کہ عرفاً اس کے انجام دینے میں کوتاہی اور لاپرواہی کہلائے جائز نہیں ہے۔

مسئلہ 1858: مستحبی نماز کا توڑنا جائز ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ نماز گزار اختیاری حالت میں اسے نہ توڑے۔

مستحبی نماز میں اجزا کا کم یا زیادہ کرنا ← → مہینہ كی پہلی تاریخ کی نماز
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français