مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

سوال و جواب » جھوٹی بولی لگانا

۱ سوال: بازار میں بعض تاجر نیلامی کا کام کرتے ہیں ، اور وہ اس طرح سے کےپہلے اپنے مال کی ایک قیمت کا اعلان کرتے ہیں اور پھر خریداروں میں سے یکے بعد دیگرے لوگ بولی لگاتے ہیں اور جو سب سے زیادہ قیمت کی بولی لگاتا ہے اسے وہ مال فروخت کیا جاتا ہے۔ یہ بھی دیکھنے میں آتا ہےکہ وہاں کچھ لوگ صرف بولی لگانے والے ہوتے ہیں جن کی غرض مال خریدنا نہیں ہوتی۔ تو اس طرح کی تجارت کا کیا حکم ہے؟
جواب: بذات خود اس تجارت میں کوئی حرج نہیں البتہ مال کی بولی لگانے والوں کی لئے (نجش) جھوٹی بولی لگانا تاکہ قیمت کو بڑھایا جائے، مطلقا حرام ہے۔ چاھے یہ کام وہ مال بیچنے والے سے باھمی اتفاق کی بناء پر کریں یا خود ہی سے جھوٹی بولی لگائیں جبکہ ان کا مال خریدنے کا کوئی ارادہ نہ ہو۔ اور احتیاطا یہ بھی کہ چاھے یہ کام دھوکہ دہی اور فریب سے خالی ہوتب بھی جائز نہیں۔
sistani.org/26683
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français